Vous êtes sur la page 1sur 1

‫ابن انشاء‬

‫وکیپیڈیا سے‬
‫ابن انشاء‬

‫ابن انشاء‬
‫ادیب‬
‫پیدائشی نام‬ ‫شیر محمد خان‬
‫تخلص‬ ‫انشاء‬
‫والدت‬ ‫جون‪1927 ،‬ء ‪15‬‬
‫وفات‬ ‫جنوری‪1978 ،‬ء ‪11‬‬
‫شاعری‬
‫اصناف ادب‬
‫نثر‬
‫غزل‪ ،‬نظم‬
‫ذیلی اصناف‬
‫مزاح‬
‫اردو کی آخری کتاب‬
‫معروف تصانیف‬
‫چلتے ہو تو چین کو چلیے‬

‫شاعر‪ ،‬مزاح نگار‪ ،‬اصلی نام شیر محمد خان تھا۔ جالندھر کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ‪1946‬ء میں پنجاب‬
‫یونیورسٹی سے بی اے اور ‪1953‬ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ ‪1962‬ء میں نشنل بک کونسل کے‬
‫ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ٹوکیو بک ڈوپلمنٹ پروگریم کے وائس چیرمین اور ایشین کو پبلی کیشن پروگریم ٹوکیو کی‬
‫مرکزی مجلس ادارت کے رکن تھے۔ روزنامہ جنگ کراچی ‪ ،‬اور روزنامہ امروز الہورکے ہفت روزہ ایڈیشنوں اور‬
‫ہفت روزہ اخبار جہاں میں ہلکےفکاہیہ کالم لکھتے تھے۔ دو شعری مجموعے‪ ،‬چاند نگر ‪1900‬ء اور اس بستی کے‬
‫کوچے میں ‪1976‬ء شائع ہوچکے ہیں۔ ‪1960‬ء میں چینی نظموں کا منظوم اردو ترجمہ (چینی نظمیں) شائع ہوا۔‬
‫یونیسکو کےمشیر کی حیثیت سے متعدد یورپی و ایشیائی ممالک کا دورہ کیا تھا۔ جن کا احوال اپنے سفر ناموں چلتے‬
‫ہو چین چلو ‪ ،‬آوارہ گرد کی ڈائری ‪ ،‬دنیا گول ہے ‪ ،‬اور ابن بطوطہ کے تعاقب میں اپنے مخصوص طنزیہ و فکاہیہ‬
‫انداز میں تحریر کیا۔ اس کے عالوہ اردو کی آخری کتاب ‪ ،‬اور خمار گندم ان کے فکاہیہ کالموں کے مجموعے ہیں۔‬

‫ابن انشاء کے دستخط‬


‫ِ‬

Vous aimerez peut-être aussi